1 |
شے کی توازنی قیمت اور توازنی مقدار پر طلب و رسد میں تبدیلی کے اثرات کتنے ہیں |
|
2 |
توازنی قیمت وہ ہوتی ہے جو |
- A. شے فروخت کونے والوں کی زیادہ سے زیادہ منافع دے
- B. حکومت کی طرف سے مقرر کر دہ ہو
- C. طلب و رسد کی مقدار برابر کردے
- D. صارفین کی پسند کے مطابق ہو
|
3 |
جب خط رسد مبداء میں گزرئے تو رسد کی لچک ہوتی ہے |
- A. اکائی کے برابر
- B. اکائی سے زیادہ
- C. اکائی سے کم
- D. لامحدود
|
4 |
دو اشیاء کی باہمی شرح تبادلہ کہلاتی ہے |
- A. شرح کٹوتی
- B. سرمائے کی مختتم استعداد
- C. زرمبادلہ کی شرح
- D. مختتم شرح استبدال
|
5 |
اگر رسد کی نسبت طلب میں زیادہ اضافہ ہوتو |
- A. قیمت کم ہوگی
- B. قیمت میں اضافہ ہوگا
- C. مقدار کم ہو جائے گی
- D. قیمت اور مقدار میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی
|
6 |
اگر q+p=5 ہو تو متوازن قیمت ہوگی |
- A. 3.5
- B. 3.6
- C. 3.8
- D. 3.9
|
7 |
فرم کے توازن کی لازمی شرط ہے |
- A. کل وصولی = کل مصارف
- B. اوسط وصولی = اوسط مصارف
- C. مختتم وصولی = مختتم مصارف
- D. مختتم وصولی = اوسط مصارف
|
8 |
مکمل مقابلہ کے تحت جب شے کی طلب اور رسد برابر ہو جائے تو اس کا ردعمل کیا ہوگا |
- A. فرم کی پیداوار میں کمی
- B. صارفین کی جانب سے طلب میں اضافہ
- C. متوازن قیمت کا تعین
- D. منڈی میں عدم توازنی کیفیت
|
9 |
کسی شے کی طلب اور رسد آپس میںبرابر ہو جائیں تو اسے منڈی کا توازن کہا جاتا ہے اور جس قیمت پر یہ دونوں قوتیں برابر ہوں اسے کہتے ہیں |
- A. توازنی قیمت
- B. متوازن قیمت
- C. توازنی مقدار
- D. الف اور ب دونوں
|
10 |
طلب اور رسد کی قوتیں مخالف سمت میں حرکت کرتی ہیں لہذا جس نقطہ پر طلب اور رسد برابر ہوجاتی ہے اسے کہا جاتا ہے |
- A. منڈی کا توازن
- B. توازنی مقدار
- C. متوازن قیمت
- D. ان میں سے کوئی نہیں
|