اپیکس گروپ آف کالجز کے ہیڈ آفس میں ماہر تعلیم قاسم علی شاہ اور پی آر ایکسپرٹ علی عباس کی سی ای او اپیکس گروپ آف کالجز رانا عدیل ممتاز سے ملاقات ہوئی جس میں موجودہ حالات کے تناظر میں گفتگو ہوئی ، ملاقات میں شکیل احمد گجر ڈائریکٹر آپرشینز اور عمران خان ڈائریکٹر ایکڈیمکس بھی موجود تھے۔ ملاقات میں ہونے والی گفتگو کا مختصر احوال ملاحظہ فرمائیں۔ آنلائن کلاسز سے کیا فائدہ ہو رہا ہے کیا نقصان ہو رہا ہے میرا خیال ہے آنلائن کلاسز کے کچھ چیلنجز ہیں ایک چیلنج یہ ہے کہ ہمارے جو بچے ہیں وہ ان کے لئے ذہنی طور پر تیار نہیں ہے ایسے بچے جو ٹیکنالوجی سے اور گیجٹ سے اچھی طرح واقف ہیں وہ تو بڑا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں ان کی اپنی سنجیدگی ان کو فائدہ دے رہی ہے لیکن وہ تمام کے تمام بچے جو اس ٹیکنالوجی سے واقف نہیں ہیں ان کے لئے آن لائن کلاسز بہت بڑا ہرڈل ہے اس طرح ہمارے ٹیچرز کا بھی یہی مسئلہ ہے ایک بڑی تعداد ٹیکنالوجی سے واقف نہیں ہے اور جب آپ ٹیکنالوجی سے واقف نہیں ہوتے تو یہ سب چیزیں موجود ہونے کے باوجود بھی آپ اتنا اچھا پرفارم نہیں کرتے اور بچے اس کو غیر سنجیدہ لینے لگ پڑتے ہیں یعنی کئی اسکولز کے بچوں نے مجھے بتایا کہ جب آن لائن کلاسز شروع ہوئیں تو ان کے لیے سارا فن تھا وہ مذاق اڑانے لگ پڑے کئی اساتذہ کو آواز بند نہیں کرنی آتی تھی فیس کے ایکسپریشن عجیب آ رہے تھے تو اس طرح کی ہرڈل ضرور ہیں دوسری بات یہ کہ جیسے بورڈ میں پریزنٹ کرتے ہیں اس کا ایک ایکسپریانس ہوتا ہے  آپ کاپی پہ پڑھاتے ہیں اس کا ایک ایکسپریانس ہوتا ہے جب انٹرنیٹ اور گیجٹ کو استعمال کر کے آپ پڑھاتے ہیں تو اس کا اکثر کے پاس ایکسپیریانس نہیں ہے ہمیں اپنے ٹیچرز کو بھی تیار کرنا پڑے گا کہ اس ٹیکنالوجی کو کیسے استعمال کرکے بہتر انداز سے پڑھایا جا سکتا ہے تیسری بات کہہ لیجیے جو ہمارا مونیٹر کرنے والا طبقہ ہے، چیک کرنے والا اور اسسمنٹ کرنے والا ایک ریگولیٹری سسٹم ہے وہ اس کے ذریعے بلٹ نہیں ہو پاتا تو جب آپ کوئی کام دیں اور اس کو چیک نہ کر سکیں اس کی اسسمنت نہ کر سکیں تو تب بھی غیر سنجیدگی مل جاتی ہے تو اس طرح کے سارے پرابلمز کہہ لیجیے آنلائن کلاسز سے جنریٹ ہو رہے ہیں یہ بھی بتا دوں کہ آنے والا وقت شاید سارا  آن لائن کا ہی ہے لیکن اس کے لئے ہمیں پہلے تیار ہونا پڑے گا تاکہ اُس سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
 
میں نے بہت سارے لوگ دیکھے ہیں جو بہت پڑھتے ہیں لیکن ان کی گفتگو میں کوئی ردھم نہیں ہوتا اس کی کیا وجہ ہے ان کی میموری نہیں ہوتی یا وہ ریلیٹ نہیں کر پاتے؟
 
اس کے دو تین فیکٹر ہوتے ہیں ایک فیکٹر یہ ہوتا ہے کہ جو وہ پڑھ رہے ہوتے ہیں وہ ریلیٹ نہیں کر رہا ہوتا، جو کچھ پڑھا،سمجھا اور سیکھا اس کو ریلیٹ کہاں کرنا ہے یہ ضروری ہے، بعض اوقات وہ ریلیٹ کر لیتا ہے لیکن نریٹ نہیں کر پاتا۔ مولوی جو باتیں کر رہا ہوتا ہے وہ ساری باتیں تو ٹھیک ہوتی ہیں لیکن سننے والا بور ہو جاتا ہے کیونکہ وہ نریٹ نہیں کرتا وہ اس زمانے میں جا کر بات نہیں کرتا، وہ ساری تاریخ اسلام تو بتا رہا ہوتا ہے لیکن اس کو ماڈرنائز نہیں کر رہا ہوتا ، نصیحت کو ماڈرنائز نہیں کرتا کہ اس سے تمہارے کاروباری فائدے بھی ہو سکتے ہیں گھر کو فائدہ ہو سکتا ہے تمہاری ذات کو فائدہ ہو سکتا ہے
 
مثلاً میں ایک جگہ لیکچر دے رہا تھا سارے پراپرٹی ڈیلر بیٹھے ہوئے تھے، دو سال پہلے کا واقعہ ہے ابا جی ساتھ تھے، میں نے ان میں سے ایک سے کہا اپناا موبائل دو بیٹے اور یہاں لکھو رسوائی اور اس کو انگلش میں ٹرانسلیٹ کر دو، جب اس نے لکھا تو اس کا مطلب نکلا disgrace, میں نے اس سے کہا اب disgrace کو انگلش میں لکھ کر اردو ترجمہ دیکھو تو اس نے کہا رسوائی،
 
میں نے کہا رسول اللہ پر جب پہلی وحی آئی تو وہ گھر تشریف لے گئے حضرت خدیجہ نے کہا کیا ہوا تو فرمانے لگے مجھے سردی لگ رہی ہے مجھے ڈر ہے کہ میری جان چلی جائے گی حضرت خدیجہ نے اسی وقت ایک جملہ کہا کہ اللہ آپکو رسوا نہیں کرے گا کیونکہ... آگے انہوں پانچ باتیں کہیں 
 
آپ مہمان نواز ہیں، آپ بوجھ والے کا بوجھ ہلکا کرتے ہیں، آپ آسانی پیدا کرتے ہیں، آپ وعدہ پورا کرتے ہیں، آپ اخلاق کے اچھے ہیں
 
میں نے کہا لو جی ہمیں تو قانون مل گیا امت کی پہلی ماں نے یہ بات کہہ دی کہ اگر اگر یہ پانچ کام کر لیں تو کبھی آپ رسوا نہیں ہو سکتے۔
 
پہلی بات مہمان نوازی، دوسری بات اگر مجھے پتہ چلا ہے کہ میرے کسی دوست پر بوجھ آ گیا ہے تو میں اس کو پیسے دیتا ہوں کہ یہ لو اور اپنا بوجھ اتارو، تیسری بات خوش اخلاق رہو چوتھی بات وعدہ پورا کرو اور پانچویں بات اگر یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہو تواللہ آپکو گارنٹی دے رہا کہ آپ رسوا نہیں ہوں گے* کائنات کی ذات گرامی جس پر ہماری جانیں نثار ہیں * ان کی زندگی کی ہیبت کے بارے میں بات کی اور دوسرا رول بیوی کا بھی ڈیفائن ہو گیا جو مشکل میں ساتھ کھڑی ہو کر کہے کہ آپ اتنے عظیم انسان ہیں آپکی تو اتنی کنٹریبیوشن ہے اللہُ آپکو نہیں چھوڑے گا تو میں نے کہا اب کلیہ پکڑ لو *
 
آپ کافرِ اعظم کہتے تھے کسی کو آج قائداعظم کہتے ہیں ، آپ نے کہا مرتد ہے اس کا جنازہ بھی نہیں پڑھنا چاہیے آج آپ اس کو شاعرِ مشرق کہتے ہیں، آپ نے فتویٰ لگایا کہ ان کا کلام حرام ہے اور وہی کلام آج نصاب میں پڑھایا جاتا ہے۔یہ بتانے کا مقصد ہے کہ اس میں کرائٹیریا کیا ہے یہ وقت پہ پتہ لگتا ہے کہ احسان دانش کون ہے، انگریزی پڑھانے والا واصف علی واصف کون ہے اپنا سکرپٹ بیچ کر صوفے خریدنے والا اشفاق احمد کون ہے، یہ سب وقت بتاتا ہے۔ زمانے کے پاس اینگل نہیں ہے کیونکہ اس کے پاس وقت نہیں ہوتا۔
 
ایک بندہ چرس پیتا تھا واصف صاحب کے پاس آیا کہا کہ کجھے چرس پینے کی عادت ہے چھڑوا دیں ، واصف صاحب نے چرس چھڑوانے کی بجائے مزید منگوائی  اور اسے کہا کہ اور پی، پھر ایک وقت ایسا آیا کہ وہ بندہ واصف علی واصف کا عاشق ہو گیا، آپ نے کہا کہ یار تجھے ایک کام کہنا ہے ، اُس چرسی نے کہا کہ حکم کریں تو یہ گردن اتار آپ کے آگے رکھ دوں؟ آپ نے کہا کہ نہیں یہ گردن نہیں ، تم چرس چھوڑ دو، اس بندے نے فوراً وہ چرس پھینک دی اور آئندہ کے توبہ کر لی، یہ ہوتا ہے کمیونکیشن لیول ، کسی سے بات منوانے کا ہنر، اس سے بھی بڑی مثال دیتا ہوں ، ایک شخص نے مسجد میں پیشاب کر دیا، صحابہ نےاُسے برا بھلا کہنا ڈانٹنا شروع کر دیا ، لیکن آپ کائنات کی عظیم ترین شخصیت اُٹھےاور خود صاف کر دیا ، پھر اسی طرح ایک دفعہ ایک شخص نے رات کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات گزاری، رات کو اس شخص نے بستر پر گندگی کر دی، ، صبح سویرے بغیر بتائے چلا گیا ، راستے میں اُسے یاد آیا کہ وہ اپنی کوئی شئے بھول گیا ہے، واپس آیا  تو دیکھتا ہے کہ سرورکائنات خود صاف کر رہے ہیں، آپ کمال دیکھئے کہ عام شخص کے رویے پر حضور کیسا ردعمل دے رہے ہیں۔
 
 
 
 
 
 
 
 

 

About The Author:

Ilmkidunya is one of the biggest educational websites working for the past 18 years to keep the people updated regarding the latest educational news about admission, universities, results, date sheets, and scholarships.


Share your comments questions here
Sort By:
X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

inquiry-image

Free Admission Advice

Fill the form. Our admission consultants will call you with admission options.