تعلیم اور اساتذہ کسی بھی  معاشرے کی ترقی کے لئے انتہائی ضروری ہیں۔ اساتذہ معاشرے کی تربیت کرتے ہیں اور نئی نسل جس نے کل کو ملک چلانا ہوتا ہے ان کو تعلیم دیتے ہیں، ہجوموں کو قوم بناتے ہیں اور بے شعوروں کا شعور دیتے ہیں۔  اگر اساتذہ اپنا فریضہ اچھے طریقے سے سرانجام نہ دیں تو پورا معاشرہ بگاڑ کا شکار ہو جاتا ہے۔ اساتذہ ہی طلباء کا مستقبل محفوظ بناتے ہیں اور اگر طلباء کا مستقبل محفوظ ہو تو ہی ملک کا مستقبل بھی محفوظ ہو سکتا ہے کیونکہ کل انہی طلباء نے آگے بڑھ کر ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہوتی ہے۔ لیکن جب اساتذہ کا مستقبل محفوظ نہ ہو تو وہ کسی اور کا مستقبل کیسے محفوظ کر سکتے ہیں۔ جب اساتذہ کے لئے درس و تدریس کا ماحول سازگار نہ ہو یا انہیں نوکری چلی جانے کی فکر ہو تو وہاں وہ خاک بچوں کو تعلیم دے سکیں گے۔ 
 
زکر کرتے ہیں 2014ء  میں محکمہ تعلیم میں کی گئی بھرتیوں کا۔ حکومت پنجاب کے تحت 2014 میں محکمہ تعلیم میں تین کیٹگریز SESE, ESE,  اور SSE  میں اساتذہ کو پانچ سالہ کنٹریکٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا گیا۔ یہاں اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ کنٹریکٹ پر بھرتیاں کرنے کی بجائے ایک ہی دفعہ مستقل بنیادوں پر بھرتیاں کیوں نہیں کی جاتیں تا کہ اساتذہ کرام کو بھی کنٹریکٹ ختم ہو جانے، نوکری چھوٹ جانے کا ڈر نہ ہو اور نہ ہی تعلیمی عمل کسی تعطل کا شکار ہو۔ کنٹریکٹ پر بھرتی کا ایک نقصان یہ بھی ہوتا کہ اس طرح لوگ اچھی اور مستقل نوکری کو خواہش میں اس نوکری کو چھوڑ جاتے ہیں جس وجہ سے نظام تعطل کا شکار ہوتا ہے۔
 
2014ء میں کنٹریکٹ پر بھرتی کیے گئے اساتذہ میں سے SESE اور ESE کو محکمانہ کارکردگی کی بنیاد پر محض تین سال بعد ہی مستقل کر دیا گیا مگر گریڈ 16 کے SSE   اساتذہ کرام اپنی مستقلی کے لئے ابھی تک حکومتی احکامات کی راہ میں آنکھیں بچھائے بیٹھے ہیں۔   الٹا اب تو ایک نئی مضحکہ خیز بات یہ سامنے آ رہی ہے کہ ان اساتذہ کو مستقلی کے لئے پنجاب پبلک سروس کمیشن کے تحریری امتحان سے گزرنا پڑے گا۔ حالانکہ اس سے پہلے یہی اساتذہ کرام این ٹی ایس کا تحریری امتحان اور محکمانہ انٹرویو کے مشکل مراحل اور شفاف ترین میرٹ سے گزر کر نوکری کے حصول میں کامیاب ہوئے ہیں۔ تو سمجھ نہیں آتا کہ ایک ہی نوکری کے لئے دو دو دفعہ امتحان کیوں؟ ان SSE اساتذہ کے ساتھ سوتیلی اولاد  جیسا سلوک کیا جا رہا ہے جب کہ ان کے ساتھ ہی بھرتی ہونے والے SESE اور ESE اساتذہ کو بغیر کسی امتحان کے مستقل کر دیا گیا ہے۔
 
حکومت پنجاب نے اپریل 2018 میں ایک ایکٹ پاس کیا جس کے تحت 4 سال تک کنٹریکٹ پر کام کرنے والے ملازمین کو مستقل کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ۔ بعد ازاں مارچ 2019 میں پنجاب اسمبلی نے ایک اور ایکٹ پاس کیا جس کے تحت تین سال تک نوکری کرنے والے ملازمین کو بھی مستقل کرنے کا حکمنامہ جاری کیا گیا۔  جب کہ 2014 میں پانچ سال کے لئے بھرتی ہونے والے ان اساتذہ کو ابھی تک مستقل نہیں کیا گیا۔ حالانکہ ابھی تک  ان کے بعد 2015 اور 2016 میں بھرتی کئے جانے والے اساتذہ کو بھی مستقل کر دیا جانا چاہئے تھا۔
 
2019 میں ان اساتذہ  کے پانچ سالہ کنٹریکٹ کی میعاد ختم ہونے پر کنٹریکٹ میں مزید ایک سال کا اضافہ کیا گیا لیکن اس کے باوجود ابھی تک ان کو مستقل نہیں کیا گیا اور کنٹریکٹ ختم ہونے اور نوکری چلے جانے کی ننگی تلوار ان اساتذہ کے سروں پر ابھی تک لٹک رہی ہے۔
 
مستقل نہ ہونے کا ایک اور بڑا نقصان یہ بھی سامنے آ رہا ہے کہ  محمکہ تعلیم کو چھ سال کا وقت دینے کے باوجود بھی ان اساتذہ کی ابھی تک کوئی وقعت نہیں اور ان کی سینیارٹی کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ مستقلی میں جتنی دیر لگائی جائے گی، اتنا ہی نقصان ان کو برداشت کرنا پڑے گا۔ مگر ارباب اختیار کو اس سے کیا غرض کہ وہ خود تو بڑے عہدوں پر  اپنا اور اولاد کا مستقبل محفوظ لئے بیٹھے ہیں، انہیں کیا غرض کہ یہ  صرف چند ایک نہیں بلکہ پنجاب بھر کے ہزاروں خاندانوں کا مسلئہ ہے۔
 
اب صورتحال یہ ہے کہ یہ اساتذہ محکمہ تعلیم کو چھوڑ کر کسی اور شعبے میں بھی نوکری نہیں کر سکتے کیونکہ ان میں سے اکثر کی عمر زیادہ ہو چکی ہے۔ اور صرف  محکمہ تعلیم اور یہی نوکری ان کے گھروں کا چولہا جلنے کا باعث ہے۔ اساتذہ کو اس سے اگر محروم کیا جائے تو ہزاروں خاندانوں کے روزگار کا مسلئہ بن سکتا ہے ۔ اساتذہ تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ 2014 میں کنٹریکٹ پر بھرتی ہونے ہوالے تمام اساتذہ کو مستقل کیا جائے تا کہ وہ تعلیم وتدریس پر اپنی بھرپور توجہ جاری رکھ سکیں۔
 
دنیا بھر میں دستور ہے کہ اساتذہ کرام کو بہت زیادہ عزت و تکریم دی جاتی ہے لیکن ہمارے ہاں اساتذہ کو عزت دینا تو دور کی بات، ان کو مستقل بنیادوں پر نوکری تک نہیں فراہم کی جاتی۔ اساتذہ نے نسل نو کو علم کا خزانہ منتقل کرنا ہوتا ہے اور اگر دورس و تدریس کا ماحول ہی سازگار نہ ہو اور نوکری چھوٹ جانے کا خوف ہر وقت ان کے سروں پر منڈلاتا رہے تو وہ  کس طرح پوری توجہ سے  طلباء کو پڑھا سکتے ہیں؟ اس لئے ارباب اختیار کو چاہئے کہ SSE  اساتذہ اور AEOs کے اس مسلئہ کو حل کیا جائے اور ان کو مستقل بنیادوں پر نوکری فراہم کی جائے تا کہ تعلیمی عمل بغیر کسی تعطل کے جاری و ساری رہ سکے۔

 

About The Author:

Ilmkidunya is one of the biggest educational websites working for the past 18 years to keep the people updated regarding the latest educational news about admission, universities, results, date sheets, and scholarships.


Share your comments questions here
Sort By:
X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

inquiry-image

Free Admission Advice

Fill the form. Our admission consultants will call you with admission options.