وبائی مرض کی وجہ سے تمام اداروں کو بند کیا گیا اسی کے ساتھ ہی کے تعلیمی اداروں کو بھی15 مارچ سےمکمل طور پر بند کر دیا گیا ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے کبھی مکمل لاک ڈاؤن تو کبھی سمارٹ لاک ڈاؤن کا استعمال کیا گیا. کبھی صحت کے اصولوں کو مدنظر رکھا تو کبھی ڈنڈے کے زور پر عوام کو سمجھایا. ساڑھے 6 مہینے بعد تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ہوا جس پر تعلیمی ادارے کھلتے ہی دوبارہ بند کرنے پر غوروفکر شروع ہو گیا لیکن تعلیم کے بارے میں ہماری حکومت تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر پائی. سوال یہ یے کہ کرونا کا شکار ہونے والے صرف تعلیمی اداروں کے لوگ ہی کیوں ہیں؟ اسکول کالجز کھلتے ہی کرونا کے کیسز میں اضافہ شروع ہو گیا ہے کیا واقعی میں ایسا کچھ ہے یا سچائی اس کے برعکس ہےصحت پر سیاست کے منفرد انداز منظر پر آرہےہیں جن میں تعلیمی اداروں کو ہتھیار بنا کر استعمال کیا جارہا ہے بچوں کی صحت پر کوئی سمجھوتا نہیں کی آواز لگانا اور صرف اسکولوں اور کالجوں میں کورونا کا ٹیسٹ پازیٹو آنا کسی حد تک آنے والی نسلوں کے زہنوں کو مزید مفلوج کرنے کی واضح سازش ہے۔ جس میں کئی حد تک حکومتی افسران اور تعلیمی اداروں کے عہدیدار شامل ہیں یا پھر یہ نوجوان نسل کو برباد کرنے کے لئے نیا پروپیگنڈہ ہے جوکے آنی والی نسلوں کو بربادی کی طرف مرکوز کر رہا ہے. آنے والے دنوں میں پڑھ لکھ کر جو یوتھ آگے بڑھنے کی کوشش کر رہی تھی ان کو آن لائن کلاسز کا راستہ دیکھا کر مزید پیچھے کی جانب دھکیلا جارہا ہے. بچوں کے دماغوں کو مفلوج اور تہذیب و تمدن سے دور کیا جا رہا ہے نوجوانوں نے جو حکومتی صورتحال پر تبادلہ خیال شروع کیاہی تھا کے انہیں پستی کی طرف دھکیلا گیا ہے. دوسری طرف یونیورسٹیوں کے مالکان پوری فیس لے کر سو کالڈ آن لائن کلاسز کا نا ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر بیٹھے ہیں جو کرونا کیسز میں ظاہری کمی کے باوجود چلتا جا رہا ہے جن میں نہ تو فیس جمع کروانے والے والدین کچھ بول سکتے ہیں اور نہ حکومت اس معاملے میں کوئی کارکردگی ظاہر کر رہی ہیں. سوچنے کی بات یہ ہے ک اگر کرونا مارکیٹوں، بازاروں، ریسٹورنٹ اور تفریحی مقامات سے نہیں پھیل رہا تو تعلیمی اداروں سے کیسے پھیل سکتا ہے حکومت کو اس کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت ہے اس کے پر سخت اقدامات ہونےچاہیے کیونکہ ہمارے ترقی پذیر ملک کو تعلیم وتربیت کی اشد ضرورت ہے پہلے ہی ہمارے ملک میں پڑھائی کا تناسب کم ہے اگر اس ملک کے بچے پڑھے گے نہیں تو آگے نہیں بڑھ سکتے لحاضہ تعلیمی اداروں میں زیادہ احتیاط کے ساتھ تعلیم کی بحالی کی ضرورت ہے.

 

About The Author:

Ilmkidunya is one of the biggest educational websites working for the past 18 years to keep the people updated regarding the latest educational news about admission, universities, results, date sheets, and scholarships.


Share your comments questions here
Sort By:
X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

inquiry-image

Free Admission Advice

Fill the form. Our admission consultants will call you with admission options.