کرونا کے باعث دنیا بھر میں جہاں  کھانے کی  جیزوں میں کمی دیکھی گئی ہے. وہیں ہمارے ملک میں کھانے کی بنیادی چیزوں کی قیمتیں عام قیمت سے کئ گناہ زیادہ میں فروخت کی جا رہی ہے. اور دکھائی دیتا ہے کہ حکومت اس معاملے میں ہتھیار ڈال چکی ہے اور زخیرہ اندوزوں کو پکڑنے میں بری طرح فیل ہوئی ہے. آٹا اور چینی کی قیمتوں میں اب تک صرف اضافہ ہو رہا ہے کمی کے کوئی اثرات دکھائی نہیں دیتے. پاکستان میں ایک غریب آدمی کے لئے ایک وقت کی روٹی بھی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے. اگر اسی طرح قیمتوں میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا رہا تو غریب طبقے کے ساتھ ساتھ مڈل کلاس طبقہ بھی بھوک اور افلاس کا شکار ہو جائےگا  اور ملک کے حالات سنبھالنے خاصے مشکل ہو جائے گے. ویسے دیکھا جائے تو اب بھی ملک کے حالات سنجیدہ ہی ہیں. اور ان حالات میں عوام بھی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے نظر آرہی ہے لیکن ریاست کا کام پھر بھی سخت فیصلے کرنا اور ان پر عمل کروانا ہوتا ہے.

اگر بریکنگ نیوز چل جائے  کہ ملک میں آٹےیا چینی کی قلت ہو گئ ہے تو عوام دکانوں اور یو ٹیلییٹی سٹورز کی طرف اس طرح لپکتے ہیں جیسے دوبارہ کبھی انہیں کھا نے کو سا مان میسر نہیں ہو گا. اور میڈیابھی اسے فل کوریج دیتا ہے اس سارے معاملے میں حکومت عوام اور ہمارا میڈیا بھی بڑھ چڑھ کر حصہ ڈال ہے رہا ہے جس کے گلوبلی کا فی منفی اثرات مرتب ہو تے ہیں. لیکن پر بھی اس پر کوئی غوروفکر نہیں ہوتا. نہ ہمیں یہ بات سمجھ آتی ہے کہ دنیا ہمارے بارے میں کیا تصورات رکھتی ہے . ادھر آنے والی ہر حکومت عوام کو ریلیف دینے کی بجائے اسے کسی نہ کسی مسئلے میں الجھائے  رکھنے کا فن رکھتی ہے. دنیا بھر میں پیٹرول کی قیمت میں کمی ہوئی ہے اسی طرح پاکستان میں بھی کمی ہوئی ہے . لیکن کمی کے ساتھ عوام پیٹرول کی قلت کا سامنا بھی کر رہے ہیں. اور حکومت ہمیشہ زخیرہ اندوزی کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتی ہے جبکہ حکومتیں تنقید نہیں کرتی مسئلوں کو حل کرتی ہیں اور کچھ دن بعد ان باتوں کو بھی نظر انداز کر دیا جا تا ہے.

عوام کا کروناوآئرس کو نظر انداز کرنے کو ہماری حکومت با عثِ جاہلیت قرار دے رہی ہے تو حکومت کے کاموں کو کیا کہا جائے؟ خدا ناخواستہ اگر آکسیجن بھی حکومت کو مہیا کرنا پڑ تی تو ہمارے ملک میں قبرستان کے لیے بھی جگہ نہیں ملتی. زخیرہ اندوزوں کے خلاف حکومت کی جانب سے سخت کارروائی کی جا نی چاہیے اور انہیں عبرت کا نشان بنا نا چاہیے تاکہ دوبارہ کوئی ایسا سوچے تو اسے ایک بار اپنے ساتھ ہونے والے معاملے کے بارے میں خیال ضرور آئے. اگر اس مسئلے پر قابو پا لیا گیا تو یقیناً ہمارے ملک میں غریبوں کو بھی انصاف ملے گا جس کے وہ ایک لمبے عرصے سے منتظر ہیں.

 

About The Author:

Ilmkidunya is one of the biggest educational websites working for the past 18 years to keep the people updated regarding the latest educational news about admission, universities, results, date sheets, and scholarships.


Share your comments questions here
Sort By:
X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

inquiry-image

Free Admission Advice

Fill the form. Our admission consultants will call you with admission options.