مصنفہ : نایاب جیلانی
تبصرہ: فلک زاہد
 
محبت و عشق کے موضوع پر بہت سے لکھاری طرح طرح کی کہانیاں لکھتے آئے ہیں .یہ وہ موضوع ہے جو کبھی پرانا نہیں ہوا. قارئین اسکو پڑھنا چاہتے ہیں اور ذوق و شوق سے پڑھتے آرہے ہیں.
اس موضوع پر لاتعداد کتابیں لکھی جاچکی ہیں ایسے میں اپنی تصنیف کو دوسروں سے ممتاز اور منفرد بنانا بہت ہی مشکل ہوتا ہے...نایاب جیلانی ڈائجسٹ کی دنیا کا معروف نام ہیں شائد ہی کوئی انکے نام سے واقف نہ ہو...انکے قلم سے لکھے گئے کئی شہکار ناول کتابی شکل میں مارکیٹ میں موجود ہیں. یہ نا صرف ایک جانی مانی اور بہترین لکھاری ہیں بلکہ میری خوش قسمتی ہے کہ میں انکے حلقہ احباب میں موجود نزدیک اور محبوب دوستوں میں شمار ہوتی ہوں .
میں زندہ دلان شہر لاہور کی باسی ہوں جبکہ وہ شاہینوں کے شہر سرگودھا سے تعلق رکھتی ہیں..شہروں کے فاصلے ہماری دوستی میں کبھی رکاوٹ نہیں بنے ہم جب کبھی بھی ملتے ہیں لگتا ہی نہیں ہے کہ بہت مدت بعد مل رہے ہیں.ہم دونوں عموماً پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی سیر کو نکلتے وقت ہم سفر رہے ہیں. سفر میں انکی ہمراہی دلفریب ہوتی ہے پھر چاہے وہ سفر سوات کالام کا ہو یا مالم جبہ کا، ہر سفر ان کی صحبت اور محبت میں کبھی نہ بھولنے والا یادگار سفر بن جاتا ہے .
مجھے پہلی دفعہ پچھلے سال انکی شائع ہونے والی کتاب "بابِ عشق" پڑھنے کا موقع ملا جو عشق کے باب میں ایک تازہ ہوا کا جھونکا ہے...بابِ عشق کی غلام گردشوں میں آپ جونہی داخل ہوتے ہیں تو بیش بہا عقیدتوں کے سچے پانیوں سے لکھے اس ناول کے انمول اور نایاب الفاظ آپ کو مسحور کر دیتے ہیں اور آپ حقیقی معنوں میں بابِ عشق کی انجانی گلیوں کے باسی بن جاتے ہیں جہاں پر ہر محبت کرنے والا انسان کھو جانا عظمت سمجھتا ہے .
کہانی میں داخل ہونے کا ارادہ انسان خود کرتا ہے لیکن مصنفہ کے لفظوں کی دنیا اور محبت کے لافانی جزیروں سے واپسی قاری کے بس میں نہیں ہوتی .بابِ عشق کوئی ناول یا افسانوی کہانی نہیں ہے یہ دو پیار کرنے والوں کی سچی آپ بیتی ہے جسے بہت خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے...محبت کا فلسفہ جس قدر سحر انگیز الفاظ میں اس میں بیان کیا گیا ہے اس سے پہلے میں نے کبھی نہیں پڑھا..آجکل کے سڑک چھاپ عاشقوں نے جس طرح محبت کی روح کو مسخ کر کے رکھ دیا ہے ایسے میں یہ کتاب محبت کی اصلی حقیقت پڑھاتی اور سمجھاتی نظر آتی ہے...محبت میں کیسی تکالیف اور آزمائشیں آتی ہیں یہ سب عام روائتی کہانیوں سے ہٹ کر بیان کیا گیا ہے..کہانی کو گھریلو سیاست کا طول دیکر بورنگ نہیں بنایا گیا. اس میں محض دو چاہنے والوں کے جذبات, احساسات اور محسوسات کو پیش کیا گیا ہے..اس میں بتایا گیا ہے کہ محبت ایک الہامی جذبہ ہے جو کس طرح ایک انسان کے دل پر وحی کی طرح اترتا ہے اور اس انسان کو معتبر کر دیتا ہے...یہ محبت ہی ہوتی ہے جو ایک عام سے انسان کو دفعتاً بہت خاص بنا دیتی ہے...
کہانی دیہی ماحول میں لکھی گئی سادہ لوگوں کی سادہ سی داستان عشق و جنوں ہے..کہانی میں جس طرح ضلع سرگودھا کی تحصیلوں کا ذکر کیا گیا ہے, جس طرح بوڑھے پیڑ, کنیوں کے باغات, جانوروں کے باڑے اور آٹے کی چکی کے کگو کی آواز کا ذکر ہے. ان تمام مناظر میں اتنی دلکشی اور جان ہے کہ آپ خود کو کسی گاؤں میں ہی گھومتا پھرتا محسوس کریں گے. انسان اس محبت کی بستی جو مصنفہ کے قلم کا کمال ہے اس میں اس کے شہر کی خوشبو محسوس کر سکتا ہے بشرطیہ الفاظ کے اندر پوشیدہ معنی تلاش کر سکے اور انکی گہرائی کو سمجھ سکے.
کہانی کے دو مرکزی کردار عون عباس اور انمول زاہرہ ہیں جن کی حقیقی محبت کے گرد یہ کہانی گردش کرتی یے انمول ایک جدت پسند آزاد خیال لڑکی ہے تو وہیں عون ایک سیدھا سادھا شریف النفس دیہاتی ماحول کا لڑکا ہے...میں نے بغور عون عباس کا مشاہدہ کیا ہے اور یہ جانا ہے کہ محبت میں ہر لڑکے کو عون جیسا ہونا چاہیے جس نے انمول کو نہ صرف پہلی نظر میں پسند کیا بلکہ بہت سوچ سمجھ کر اسکی جانب ہیش قدمی صرف اسی بنا پر کی جب اسے یقین ہوگیا کہ وہ انمول کو اپنا بھی سکتا ہے وہ انمول کے ساتھ محبت کے نام پر محض عارضی دل لگی کا آرزو مند نہ تھا اس نے تو انمول کو پہلا پیغام بھی محبت کا نہیں شادی کا پہنچایا تھا کہ وہ اس سے شادی کا خواش مند ہے اسکا یہ منفرد انداز محبت ہی انمول جیسی مغرور لڑکی کے دل میں محبت کے ڈھیروں پھول کھلا گیا تھا وہ انمول جو محبت کے نام پر دھوکا دیے جانے پر خوفزدہ رہتی تھی عون کی محبت پاکر خود بھی قوسِ قزاح کے رنگوں میں رنگ گئی تھی اس نے عون کی محبت کو دل سے اپنا کر قبول کر لیا اور عون کی محبت کے سبھی رنگ اس کے سراپے میں سمٹ آئے.
عون نے محبت کی اور اپنی محبت کو اپنا لیا انمول نے محبت کی تو اس جیسی آزاد فضا میں سانس لینے والی لڑکی دیہی ماحول میں ایسی ڈھلی کے پردے تک کو خود پر اوڑھ لیا.محبت ایسی ہی ہونی چاہیے جو عون اور انمول نے ایک دوسرے سے کی..کہانی میں دونوں کی نوک جھونک اور شدت کی محبت پڑھنے والوں کو بہت لطف دیتی ہے انکی اس محبت پر آپ بے اختیار مسکرانے لگتے ہیں تو کبھی آنکھوں کے گوشے بھیگو لیتے ہیں کہانی کو ہلکا پھلکا پرمزہ اور پرلطف بنایا گیا ہے تاکہ ہر طرح کا قاری اسے بہ آسانی پڑھ سکے کہانی کو تلخ بنا کر اسے نفسیات کے لیے بوجھ نہیں بنایا گیا کہانی صرف محبت ہے جو محبت کے گرد ہی گھومتی ہے اور محبت کی روح بیان کرتی ہے.مصنفہ کسی بھی طرح ٹریک سے اترتی دکھائی نہیں دیتیں انکے قلم نے محبت کی حقیقی تصویر جس طرح بیان کی یے شائد دوبارہ کوئی اس خوبصورتی سے محبت پر روشنی نہ ڈال سکے...اللہ پاک اس کتاب کی مصنفہ نایاب جیلانی کی دلی خواہشات پوری کرے اور انہیں عمرِ خضر بمع صحت عطا کرے آمین...!!!

 

About The Author:

Ilmkidunya is one of the biggest educational websites working for the past 18 years to keep the people updated regarding the latest educational news about admission, universities, results, date sheets, and scholarships.


Share your comments questions here
Sort By:
X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

inquiry-image

Free Admission Advice

Fill the form. Our admission consultants will call you with admission options.