رپورٹ: نوید اسلم ملک
Global Peace Summit Turkey
 
 
گلوبل پیس چین کی طرف سے کرونا وائرس سے پیدا شدہ معاشی مسائل کے حل اور امن کے مشن کو برقرار رکھتے ہوئے ترکی میں تین روزہ گلوبل پیس سمٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں ستر ممالک سے ایک سواڑتالیس بین الاقوامی مندوبین نے شرکت کی۔
ترکی کے شہر استنبول میں میں منعقدہ اس پیس سمٹ کا مقصد دنیا بھر میں پھیلی عالمی وباء کرونا وائرس کے اثرات اسکے حل اور معاشی وسائل سے پریشان لوگوں کی مدد کیلئے اکٹھے اور اسلام فوبیا کیخلاف آواز بلند کرنا تھا۔
گلوبل پیس چین جوکہ ایک عالمی کا ادارہ ہے، جس نے ہر وقت دنیا میں نوجوانوں کے ذریعے امن کو پھیلانے کیلئے اپنی بہترین کوشش کی، نے ترکی میں دنیا بھر سے قابل ترین نوجوان جوکہ اپنی سوسائٹی میں بہترین کام سرانجام دے رہے ہیں ان کو اکھٹا کیا۔ ان نوجوانوں نے تمام مشکلات کے باوجود سمٹ میں اپنی شمولیت اختیار کی ۔ دنیا بھر سے ایک جگہ اکھٹا ہونے کا مقصد اپنے لوگوں کو اس معاشی بحران سے نکالنا، بے گھر اور غریب لوگوں میں خوراک کی
قلت کو پورا کرنا اور بے سہارا اور سکول سے باہر بچوں کو سکول میں داخل کروانا تھا۔
 
 
دنیا بھر سے آئے نوجوانوں نے کرونا وائرس کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال کو قابو کرنے کے حوالے سے اپنے پروجیکٹس پیش کیے کہ وہ کسطرح آنلائن ٹریننگز، سیمینار اور آگہی مہمات کے ذریعے اپنا کردار ادا کررہے ہیں اور لوگوں کو چھوٹے چھوٹے کاروبا اور انٹر پرینیور شپ کی طرف راغب کر رہے ہیں تاکہ اس عالمی وباء سے پیدا ہونیوالے معاشی مسائل کو کنٹرول کیا جاسکے۔
گلوبل پیس سمٹ ترکی میں عالمی دہشت گردی اور ففتھ جنریشن وار پر بھی بات کی گئی۔ نوجوانوں نے اس حوالے سے بھی اپنے پروجیکٹس پیش کیے کہ وہ اپنی سوسائٹی میں کس طرح اس وار کو قابو کرنے اور دہشت گردی کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
کانفرنس کے دوران تین قسم کی پینل بات چیت کی گئی جس میں غیر ملکی سفارتکار، ینگ لیڈرز اور کرونا وائرس کے اثرات اور اس کے بچاو کے حوالے سے برطانیہ، کینیا، افغانستان، پاکستان، یوکرائن،فلسطین، یمن، فرانس، کوسوو، کولمبیا اور بنگلہ دیش کے ماہرین نے بات چیت کی اور کہا کہ عالمی وباء کرونا وائرس نے دنیا بھر میں کروڑوں جانوں کو نقصان متاثر کیا۔ پوری دنیا میں نقل و حرکت بند ہوکر رہ گئی، جس کی وجہ سے غربت، افلاس اور بے روزگاری بڑھ گئی۔ لاکھوں لوگ معاشی بحران کا شکار ہوگئے، کروڑوں بچے سکولوں سے باہر ہوگئے۔
 
 
حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈائریکٹر ایگزیکٹیو محمد کامران ظفر نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے بننے کا مقصد کمزور ممالک کی آواز بننا اور ان کو حقوق دلانا ہیں، لیکن بد قسمتی سے یہ ادارہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔ اقوامِ متحدہ کمزور ممالک پر اپنی بےجا پابندیاں لگانے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے، جبکہ طاقتور ممالک کیخلاف صرف قراردادیں منظور کی جاتی ہیں لیکن ان پر کسی قسم کا عملدرآمد نہیں کیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوامِ متحدہ کو چاہیے کہ اپنے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے تمام ممالک کو ساتھ لے کر چلے اور کمزور ممالک کو ان کے حقوق دلوائے جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا آج ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ کرونا وائرس کے پیش نظر مشکل کی اس گھڑی میں ہم اپنے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ اس معاشی بحران پر قابو پانے کیلئے ہرممکن کوشش اپنائیں گے۔
ڈائریکٹر پروگرامز گلوبل پیس چین محمد احمد نے اسلام فوبیا پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرانس کے اندر حضور پاک علیہ الصلوۃ والسلام کی ناموس پر جو حملہ کیا گیا ہے اور گستاخانہ خاکے بنا کر 1.8 بلین مسلمانوں کی دل آزاری کی گئی ہے، ہم اس واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ اسلام امن اور محبت کا درس دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپ اور پورے مغرب کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ہم مسلمانوں کا آخری نبی حضرت محمد مصطفی (صلی اللہ علیہ وسلم) پر ایمان ہے وہ ہمیں جان سے بھی پیارے ہیں، ہم آپ کی ناموس پر کسی قسم کا حملہ برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اظہارِ رائے کی آذادی کا مطلب یہ نہیں کہ کسی کے عقیدے کو نشانہ بنایا جائے اور اس طرح کے عمل سے ہمیں نفرت اور انتشار کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں فرانس کے صدر میکرون سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ہوش کے ناخن لیتے ہوئے مسلمانوں کے عقیدے اور مذہب کی عزت کرے۔ کسی بھی عالمی رہنما کا اسطرح کا غیر ذمہ دارانہ رویہ معاشرتی، ملکی اور عالمی سطح پر انتشار کا باعث بن سکتا ہے۔ 

 

About The Author:

Ilmkidunya is one of the biggest educational websites working for the past 18 years to keep the people updated regarding the latest educational news about admission, universities, results, date sheets, and scholarships.


Share your comments questions here
Sort By:
X

Sign in

to continue to ilmkidunya.com

inquiry-image

Free Admission Advice

Fill the form. Our admission consultants will call you with admission options.